۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
علامہ شیخ محمد حسن جعفری

حوزہ/اسلامی تہذیب و ثقافت اور ادب بلتستان کی پہچان ہے۔اقدار اسلامی اور حجاب،عفت،دینی غیرت وحیاں یہاں کے مکینوں کی جان وخون میں شامل ہے۔اور علامہ شیخ جعفری نے یہاں کے علما،جوان،خواتین اورہر فرد کے ایمانی جذبات واحساسات کی بھر پور انداز میں ترجمانی کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،گلگت بلتستان کے معروف قلمکار و تجزیہ نگار نے گلت بلتستان کے تعلق سے امام جمعہ سکردو علامہ شیخ حسن جعفری کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ علامہ شیخ حسن جعفری کا انتہائی صریح و واضح الفاظ میں بلتستان کی سرزمین پر غیر اسلامی حرکات وسکنات،ثقافتی یلغار اور سیاحوں کی غیراسلامی سرگرمیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے بروقت ایک جامع قرارداد پیش کیا ہے۔جوکہ بلتستان کے ہر فرد کی آواز ہے۔

اسلامی تہذیب و ثقافت اور ادب بلتستان کی پہچان ہے۔اقدار اسلامی اور حجاب،عفت،دینی غیرت وحیاں یہاں کے مکینوں کی جان وخون میں شامل ہے۔اور علامہ شیخ جعفری نے یہاں کے علما،جوان،خواتین اورہر فرد کے ایمانی جذبات واحساسات کی بھر پور انداز میں ترجمانی کی ہے۔

جدید وسائل،خصوصا دنیا سے رابطہ اور بیرونی عناصر سمیت دیگر اسباب کی و جہ سے یہاں کی اسلامی تہذیب بری طرح متاثر ہورہی ہے۔اس کامعقول انداز میں مقابلہ ،خرابیوں کی جانب توجہ دلانا اور ثقافتی یلغار اور اسلامی اقدارکے خلا ف سرگرمیوں کے خلاف آواز بلند کرنا علما وعوام دونوں کی مشترکہ شرعی واخلاقی ذمہ داری ہے۔

تعمیرو ترقی اور مثبت تفریح سے کسی کو انکار نہیں ۔لیکن اس آڑ میں بت حجابی،رقص وسرور اور اسلامی ثقافت کی پامالی کسی صورت قابل قبول نہیں۔علامہ جعفری صاحب نے جن اہم نکات کی جانب حکومت اور متعقلہ اداروں کی توجہات مبذول کرائی ہے۔

1۔اس سلسلے میں انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔کہ ۔ان پر من وعن عمل کے لیے فی الفور اقدامات کریں۔اور یہاں آکر غیر اخلاقی ومشکوک سرگرمیاں انجام دینے والوں پر کڑی نظر رکھیں۔

2۔ بلتستان کے تمام مسالک کے علما،اہل علم،جوانوں، عوام اور ملک وبیرون ملک تمام افراد کو بالاتفاق قول وعمل کے ذریعے اس قرار دار کی حمایت کرنی چاہیے۔

3۔خطبات جمعہ،دیگر اجتماعات اور میڈیا پر اس اہم موضوع پر گفتگو ضروری ہے۔مذہبی پارٹیوں،علما اوردیگر شخصیات کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

4۔اہل قلم،پرنٹ وسوشل میڈیا سے مربوط شخصیات اسلامی تہذیب وثقافت کی اہمیت کے ساتھ ثقافتی یلغار اور اس کے منفی اثرات کے حوآلے سے عوام میں شعور اجاگر کریں۔

5۔ہر گاوں اور علاقوں کے افراد خصوصا جوان ،علما کی نگرانی میں ہر قسم کی مشکوک سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دیں۔جو منفی امور کے روک تھام میں انتظامیہ کی مدد کریں۔اور اہنے علاقوں میں ان افراد پر کڑی نظر رکھیں۔

6۔عوام میں بے حجابی،میڈیا کے منفی اثرات،غیر شرعی مسائل کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے مختلف ثقافتی پروگرام تشکیل دیں۔جو اسلامی ثقافت پرگفتگو ہو۔اس سلسلے میں علما کاکردار انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

کسی کے بھی عروج وزوال میں ثقافت سب سے اہم۔ہے۔اس لیے سب سے پہلے ثقافت کوخراب کرنا اغیار کی پہلی کوشش ہے۔بلتستان میں ہمیشہ سے علما،سادات وعرفا کی تبلیغی ودینی خدمات کی وجہ سے یہاں اسلامی ثقافت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔اس ثقافت کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔اس لیے بحیثیت قوم سب کو اپناتعمیری کردارادا کرناہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .